گھائل ہے تیری شہزادی شہزادے
تو نے جو ہر بات بھلا دی شہزادے
ہر جانب ہو ایک منادی شہزادے
تیری ہو گئی یہ شہزادی شہزادے
ہنستے ہنستے روتی ہوں پھر ہنستی ہوں
عشق نے کیسی مجھ کو سزا دی شہزادے
آج بھی عرش کو دیکھا تیرا نام لیا
آج بھی میں نے تجھ کو دعا دی شہزادے
شام ڈھلے تو درد بھی اپنی آمد کی
کر دیتا ہے روز منادی شہزادے
ہم نے تو بس پیار کیا تھا پاپ نہیں
لوگوں نے تو بات بڑھا دی شہزادے
تجھ کو چاہا تو پھر ٹوٹ کے چاہا ہے
شعلوں کو بھی خوب ہوا دی شہزادے
قبر پہ روتے رہنے سے سکھ پاؤ گے
تم نے کتنی دیر لگا دی شہزادے
بولو آخر دل پر کیا کچھ بیتے گی
تم نے جو ہر یاد مٹا دی شہزادے
جتنی عمر ہے باقی وہ بھی تیرے نام
جتنی تھی وہ تجھ پہ لٹا دی شہزادے
آج ربابؔ کے لب پر چیخی خاموشی
خاموشی نے تجھ کو صدا دی شہزادے
No comments:
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.