Tuesday, June 9, 2020

گھائل ہے تیری شہزادی شہزادے

گھائل ہے تیری شہزادی شہزادے
تو نے جو ہر بات بھلا دی شہزادے
ہر جانب ہو ایک منادی شہزادے
تیری ہو گئی یہ شہزادی شہزادے
ہنستے ہنستے روتی ہوں پھر ہنستی ہوں
عشق نے کیسی مجھ کو سزا دی شہزادے
آج بھی عرش کو دیکھا تیرا نام لیا
آج بھی میں نے تجھ کو دعا دی شہزادے
شام ڈھلے تو درد بھی اپنی آمد کی
کر دیتا ہے روز منادی شہزادے
ہم نے تو بس پیار کیا تھا پاپ نہیں
لوگوں نے تو بات بڑھا دی شہزادے
تجھ کو چاہا تو پھر ٹوٹ کے چاہا ہے
شعلوں کو بھی خوب ہوا دی شہزادے
قبر پہ روتے رہنے سے سکھ پاؤ گے
تم نے کتنی دیر لگا دی شہزادے
بولو آخر دل پر کیا کچھ بیتے گی
تم نے جو ہر یاد مٹا دی شہزادے
جتنی عمر ہے باقی وہ بھی تیرے نام
جتنی تھی وہ تجھ پہ لٹا دی شہزادے
آج ربابؔ کے لب پر چیخی خاموشی
خاموشی نے تجھ کو صدا دی شہزادے

No comments:

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.