Friday, June 5, 2020

امریکا میں پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل



امریکا میں پولیس کے تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر شروع ہونے والا احتجاج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے اور پورے ملک میں جاری مظاہروں سے 10 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے




غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سے 86 فی صد کا تعلق امریکا کے دارالحکومت سے ہے۔ اس کے علاوہ ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپلس میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 3ہزار سے افراد کی رہائی کے لیے لاس اینجلس میں قائم کردہ آن لائن فنڈ میں 20 لاکھ ڈالر کی رقم بھی جمع ہوچکی ہے۔مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ لوٹ مار روکنے کیلئے نیشنل گارڈ تعینات کر دئیے گئے۔ اہم عمارتوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی ہے۔
مرکزی ملزم کے خلاف مزید سخت دفعات
شدید عوامی دباو کے بعد واقعے کے مرکزی ملزم سفید فام پولیس اہلکار کے خلاف مقدمے میں مزید سخت دفعات شامل کر دی گئیں۔ تین دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی مقدمے میں شامل کر لیا گیا ۔اٹلانٹا شہر میں مظاہرین کیخلاف طاقت کے بے جا استعمال پر چھ پولیس اہلکاروں کو برطرف کر کے فرد جرم عائد کر دی گئی 
شہر شہر احتجاج
نسل پرستی اور سیاہ فام برادری سے منافرت کے خلاف تحریک پورے ملک میں پھیل گئی ہے نیو یارک، واشنگٹن، نیو اورلینزاور مینی سوٹا میں مشتعل مظاہرین نے ریلیاں نکالیں. مقتول جارج فلائیڈ کیلئے انصاف کا مطالبہ کرنے کےلیےہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔
ٹرمپ کے وزیر دفاع صدر کی پالیسی کے خلاف
وزیر دفاع مارک ایسپر مظاہروں بارے صدر ٹرمپ کی پالیسی کے مخالف بن گئے. میڈیا بریفنگ میں کہاکہ۔۔ مظاہرے ختم کرانے کیلئے پولیس کا استعمال درست نہیں۔ سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ وہ پہلے صدر ہیں جو امریکی عوام کو متحد کرنے کی کوشش نہیں کر رہے

No comments:

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.