Saturday, June 6, 2020

حسن سادہ کا وار آنکھیں ہیں

حسن سادہ کا وار آنکھیں ہیں
بن ترے بیقرار آنکھیں ہیں
میری جانب ہے جو ترا چہرہ
میری جانب ہزار آنکھیں ہیں
عیب تیرا کہاں چھپے گا اب
شہر میں بے شمار آنکھیں ہیں
میں نے طرز وفا تھا اپنایا
اس لئے اشک بار آنکھیں ہیں
پارسائی کہاں گئی بولو
آج کیوں داغدار آنکھیں ہیں
ایک نقشہ تھا خواب کا کھینچا
اس لئے تار تار آنکھیں ہیں
جیسے ان میں سحاب رہتے ہوں
کتنی زار و قطار آنکھیں ہیں
جن کی تعبیر میں ملے وحشت
ایسے خوابوں پہ بار آنکھیں ہیں
وہ جو چہرہ ہی پڑھ نہیں سکتیں
کتنی جاہل گنوار آنکھیں ہیں
وہ نظر آر پار ہوتی ہے
ہائے کیا دل فگار آنکھیں ہیں
خواب دیکھا ربابؔ نے کیونکر
اس لئے سوئے دار آنکھیں ہیں

No comments:

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.