Saturday, June 6, 2020

تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے

تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے
چوم کر پھول کو آہستہ سے
معجزہ باد صبا کرتی ہے
کھول کر بند قبا گل کے ہوا
آج خوشبو کو رہا کرتی ہے
ابر برستے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کرتی ہے
زندگی پھر سے فضا میں روشن
مشعل برگ حنا کرتی ہے
ہم نے دیکھی ہے وہ اجلی ساعت
رات جب شعر کہا کرتی ہے
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے
زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے
اس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ
دل کا احوال کہا کرتی ہے
مصحف دل پہ عجب رنگوں میں
ایک تصویر بنا کرتی ہے
بے نیاز کف دریا انگشت
ریت پر نام لکھا کرتی ہے
دیکھ تو آن کے چہرہ میرا
اک نظر بھی تری کیا کرتی ہے
زندگی بھر کی یہ تاخیر اپنی
رنج ملنے کا سوا کرتی ہے
شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد
کوچۂ جاں میں صدا کرتی ہے
مسئلہ جب بھی چراغوں کا اٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
مجھ سے بھی اس کا ہے ویسا ہی سلوک
حال جو تیرا انا کرتی ہے
دکھ ہوا کرتا ہے کچھ اور بیاں
بات کچھ اور ہوا کرتی ہے

No comments:

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.