چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ و سابق وزیرِداخلہ سینیٹر رحمان ملک نے بھی امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے لگائے گئے ریپ اور جنسی ہراسانی کے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
یاد رہے اس سے قبل سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی سنتھیا رچی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں پیپلز پارٹی کی جانب سے سنتھیا کے خلاف قانونی کارروائی کا ردعمل قرار دیا تھا۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیانات سے حال ہی میں دوبارہ خبروں میں آنے والی امریکی شہری سنتھیا رچی کی جانب سے ایک ویڈیو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر ریپ اور تشدد کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
سنتھیا نے جمعے کی شام فیس بک پر اپنے ویڈیو پیغام میں الزام عائد کیا کہ سنہ 2011 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں اس وقت کے وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے انھیں ریپ کیا جبکہ اس وقت کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کی کابینہ کے رکن مخدوم شہاب الدین نے انھیں جسمانی طور ہر ہراساں کیا۔
سینیٹر رحمان کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ’رحمان ملک، امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی کے من گھڑت، بیہودہ و نازیبا الزامات کے جوابات دینا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ اور انھوں نے امریکی خاتون کی طرف سے سینیٹر رحمان ملک پر لگائے گئے من گھڑت، بیہودہ و نازیبا الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انھیں مسترد کر دیا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’امریکی خاتون کی الزامات بدنیتی پر مبنی ہے جس کا مقصد سینیٹر رحمان ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، امریکی خاتون نے سنیٹر رحمان ملک کے خلاف نازیبا الزامات دس سال بعد کسی مخصوص فرد یا گروہ کے اکسانے پر لگائے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کے نئے ’سفید فام مداح‘ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سینیٹر رحمان ملک کے خلاف الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب انھوں نے بحیثیت چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ امریکی خاتون کے محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف لگائے گئے بیہودہ الزامات کا نوٹس لیا اور نوٹس لینے پر امریکی خاتون نے سینیٹر رحمان ملک پر الزامات لگائے۔
ترجمان کے مطابق سینیٹر رحمان ملک کے بیٹوں نے آزادانہ طور پر اپنے وکیلوں سے ضروری قانونی رائے مانگی ہے تاکہ امریکی خاتون کے خلاف قانونی کارروائی اور ہتک عزت کا دعوی دائر ہوسکے
No comments:
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.