امریکہ میں موجود ہزاروں غیر ملکی طلباء کے لیے خطرے کی گھنٹی اگر متعلقہ یونیورسٹیاں صرف آن لائن کورسز میں تبدیل ہو جاتی ہیں تو امریکہ میں ڈگری حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلباء کو ملک چھوڑنا پڑے گا یا ان کو ملک بدری کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ میں موجود ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکی طلباء کو بری خبر سنا دی گئی ہے
امریکی میڈیا کے مطابق امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کا کہنا ہے کہ ڈگریوں کے حصول کے لیے امریکہ میں موجود بین الاقوامی طلباء کو ملک چھوڑنا پڑ سکتا ہے یا بصورت دیگر ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے اگر ان طلباء کی متعلقہ یونیورسٹیاں ریگولر کلاسز کی بجائے صرف آنلائن کلاسز لینا شروع کر دیتی ہیں تو
سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام کا یہ فیصلہ ہزاروں غیر ملکی طلباء کو متاثر کر سکتا ہے
متاثرہ طلباء میں ریگولر کلاسز کے لیے آئے غیر ملکی طلباء اور ٹریننگ پروگرامز میں حصہ لینے کے لیے آئے بین الاقوامی طلباء شامل ہیں۔ اس کے علاوہ غیر تعلیمی یا ووکیشنل تعلیم کے لیے آئے طلباء بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھر میں یونیورسٹیاں آنلائن کلاسز کا فیصلہ کر چکی ہیں۔ رپورٹ میں ہارورڈ یونیورسٹی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جہاں تمام کورسز کی آنلائن کلاسز کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں یہاں تک کہ کیمپس میں موجود غیر ملکی طلباء کو بھی آنلائن کلاسز لینا پڑ رہی ہیں، چنانچہ یہ وہ بنیادی وجہ ہے جو غیر ملکی طلباء کو اپنے اپنے ملک واپس بھیجنے کی راہ ہموار کرتی ہے
اس ضمن میں میکسیکو سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ گریجوایٹ کی طلباء ولیریا مینڈیولا کا کہنا ہے کہ بہت ہی بےیقینی اور مایوسی کا عالم ہے۔ مینڈیولا کا کہنا ہے کہ اگر مجھے میکسیکو واپس جانا پڑتا ہے تو میں اس قابل ہوں جا سکتی ہوں واپس لیکن بہت سے غیر ملکی طلباء اس طرح واپس نہیں جا سکتے۔ امریکن کونسل آن ایجوکیشن کے نائب صدر بریڈ فارنسورتھ کا کہنا ہے کہ اس اعلان نے مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے
No comments:
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.